Mchoudhary

Add To collaction

کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری

قسط 19

                                                 ***********
وہ جلدی سے باہر نکلا گاڑی سے۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس لڑکی کی طرف گیا۔۔۔۔وہ لڑکی اوندھے منہ گری ہوئی تھی۔۔۔۔۔zm نے اُکڑو بیٹھ کر تھوڑا سے ذھکا تھا پھر اپنا ہاتھ اس لڑکی کی طرف بڑھانے والا ہی تھا جب..."سر ا آپ رہنے دیں۔۔۔ہو سکتا ہے یہ کوئی ٹریپ ہو....؟ ڈرائیور ڈرتے ڈرتے بولا..."اُسکی بات zm نے ڈرائیور کے چہرے کی طرف دیکھا...."بہت غور سے..."اور پھر ایک مکروہ سی مسکراہٹ اُسکے لبوں پر آئی تھی۔۔۔۔وہ مسکراہٹ پھر کہکو میں تبدیل ہوئی تھی...."ھاھاھاھا۔۔۔۔۔مجھے یعنی zm کو کوئی ٹریپ کر سکتا ہے۔۔ھاھاھاھاھا۔۔۔۔۔۔میں zm ہوں کسی میں بھی اتنی ہمت نی کے zm کو ٹریپ کریں۔۔۔۔اب وہ غصے سے ڈرائیور کو دیکھ کر بول رہا تھا۔۔۔۔اُسکا غصہ دیکھ کر ڈرائیور بہت ڈر گیا تھا۔۔۔۔س سوری سر۔۔!! ڈرائیور نے معافی مانگنے میں ہی عافیت جانی۔۔۔۔۔zm ایک بار پھر اس لڑکی کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔"اپنا ہاتھ اس لڑکی کے شولڈر اور رکھا اور اُسکی اپنی طرف پلٹا تھا...."جو چہرا اُسکے سامنے آیا تھا۔۔۔وہ شاکڈ سے کم نہیں تھا..."وہ اس لڑکی کو کیسے بھول سکتا تھا..... اسکو ایکدم اس لڑکی سے ہونے والی پہلی ملاقات یاد آئی تھی۔۔۔۔جی نہیں.....!!!!"مجھے کسی کی سیٹ پر بیٹھ نے کی عادت نہیں ہے....."ہاں بشرتیک مجھے لگتا ہے آپ کو عادت ہے...."اس لیے آپ ہی بیٹھ جائے..."لیکن میں نہیں بیٹھوں گی...."وہ اپنا حتمی فیصلہ سناتی بولی...بیختیار zm کے چہرے پر مسکراہٹ آئی تھی۔۔۔۔۔باتونی اُسکے لب ہلے تھے۔۔۔ڈرائیور نے حیرت سے zm کی طرف دیکھا جو وہ اس لڑکی کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا وہ ڈرائیور کی آنکھیں سے اوجھل نہیں تھا۔۔۔۔۔ہینننن۔۔۔۔۔کہیں سر کا دماغ تو نہیں چل گیا۔۔۔ڈرائیور نے حیرت سے اسکو دیکھتے سوچا۔۔۔۔۔لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔۔جلدی سے گاڑی کا گیٹ کھولو۔۔۔۔zm نے ڈرائیور کو حکم دیا جس پر وہ تعمیل کرتا جلدی سے گاڑی کا گیٹ کھولا تھا۔۔۔۔zm نے اس نازک سی لڑکی کو اپنی باہوں میں اٹھایا تھا اور گاڑی کے جانب اپنے قدم بڑھائے ہی تھے ۔۔۔۔۔۔۔وہیں رک جاؤ..!!!ایک قدم بھی آگے مت بڑھانا۔۔۔۔اس لڑکی کو ہمارے حوالے کرو۔۔۔ورنہ گولی مار دونگا۔۔۔۔پیچھے سے آواز آئی تھی۔۔۔۔وہ پھر بھی اُنکی آواز کو نظر انداز کرتا اپنے قدم آگے بڑھا رہا تھا۔۔۔۔میں بول رہا ہوں وہی پر رک جاؤ ورنہ۔۔۔۔!!! ایک بار پھر دھمکی دی گئی تھی۔۔۔۔وہ سرے سے ہی اُنکی دھمکی کو نظر انداز کر گیا۔۔اور اس لڑکی کوئی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر احتیاط سے لٹایا تھا۔۔۔۔اور پھر وہ سیدھا کھڑا ہوا۔۔۔۔پلٹا ۔۔۔۔!!! اور سامنے دیکھا۔۔۔وہاں پر تین لڑکے تھے۔۔۔۔جو حلیے سے ہی گنڈے لگ رہے تھے۔۔۔۔ہاں تو تم سب کیا بول رہے تھے۔۔۔۔۔؟ وہ ایکچلّی مجھے سنائی نہیں دیا تھا۔۔۔zm مکروہ سی مسکراہٹ چہرے پر لاتے ہوئے بولا۔۔۔۔اُسکی مسکراہٹ ایسی تھی کہ ایک پل کو تو اُن تینوں لڑکوں کو ڈر لگنے لگا تھا۔۔۔۔۔۔بولو بولو۔۔بھئی میرا پاس اتنا وقت نہیں ہے۔۔۔۔وہ دھیرے دھیرے اپنے قدم ان کی طرف بڑھا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ہ ہم ب بول ر ر رہے تھے کہ۔۔!!ایک لڑکا بولنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔جبکہ اُسکی آواز اسکا ساتھ نہیں دے رہی تھی۔۔۔ہاں ہاں کہ۔۔۔۔؟zm اُسکے لفظوں کو دہراتے بولا۔۔۔۔کہ ہم گولی مار دے گے۔۔۔۔!!! اتنا بولنا تھا کہ zm نے گھما کر اس لڑکے کے ٹانگوں پر لات ماری جس کی وجہ سے وہ لڑکا نیچے کو جھک گیا تھا۔۔۔چیخ اتنی شدید تھی کہ سنسان جنگل بھی گونج گیا تھا۔۔۔۔۔آں ں ں ں ں ۔۔۔۔۔!!! پہلے ٹانگوں پر کھڑا ہونا تو سیکھ جاؤ"پھر گولی چلانا سیکھنا کیونکہ ابھی تم بہت کچّے ہو اس کھیل میں zm نے اس پر طنز کیا۔۔۔۔"اتنا دیکھ کر دوسرے لڑکے نے گن کا ٹریگر دبایا تھا۔۔۔"اور پھر گن کی آواز گونجی تھی۔۔۔اس بار پھر اس جنگل میں شور ہوا تھا۔۔۔اور خاموشی چھا گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔س سر۔۔۔!!ڈرائیور جلدی سے zm کی طرف لپکا۔۔۔جسکو zm نے ہاتھوں سے روک دیا تھا۔۔۔۔گولی zm کے بازوں میں لگی تھی۔۔۔خون اُبل کر ریڈ شرٹ میں پتہ نہیں چل رہا تھا۔۔۔اُسنے بمشکل اپنے بازوں کو پکڑا تھا ۔۔ورنہ آج پہلی بار اسکو بہت درد ہوا تھا۔۔۔اس کے لیے یہ کوئی نیا تو نہیں تھا۔۔۔۔پھر یہ درد۔۔۔!! پہلے بھی تو اس سے بڑے بڑے زخم کھا چکا تھا۔۔پھر یہ۔۔۔۔؟ وہ خود بھی اس درد کی وجہ نہیں جان پایا۔۔۔وہ غصے سے اُن لڑکوں کے طرف بڑھا۔۔۔۔ایک گولی اور چلی تھی اور اس بار اُسکے دوسرے بازوں کو زخمی کر گئی۔۔۔۔۔۔وہ لڑکے وہاں سے بھاگ گئے تھے۔۔۔۔۔۔zm بعد کے اوپر چھوڑتا اپنے بازو کو پکڑ کر فرنٹ سیٹ پر آ کر بیٹھ گیا۔۔۔اور ڈرائیور کو گاڑی چلانے کا حکم دیا۔۔۔"تھوڑی دیر بعد گاڑی ایک عالیشان بنگلہ کے سامنے رکی تھی.....اس نے اپنی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس لڑکی کو اپنے بازووں میں بھرا اور اندر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔۔۔جب وہ لاؤنج میں آیا تو بی اماں کو اپنا منتظر پایا۔۔۔۔۔"بی اماں نے جب اُسکے بازوں میں کسی لڑکی کو بیہوش دیکھا تو وہ جلدی سے اُسکی طرف لپکی تھی۔۔۔۔۔ب بیٹا ی یہ کون ہے۔۔۔؟ کیا ہوا اسکو....؟ وہ گھبرائی آواز میں zm کی طرف دیکھتے بولی.....!! بی اماں جلدی سے ڈاکٹر کو بلائے۔۔۔وہ اسکو احتیاط سے صوفے پر لٹاتے ہوئے بی اماں کے سوالوں کو نظر انداز کرتے بولا تھا۔۔۔۔۔لیکن بچّے۔۔۔۔!! بی اماں ابھی سوال نہیں کرے تو اچھا ہے۔۔بس آپ ڈاکٹر کو بلائے۔۔جب تک میں آتا ہوں۔۔۔۔۔وہ بولتا ہوا وہاں سے اپنے کمرے میں چلا گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
********************
صبح کے چار بج رہے تھے۔۔۔جب مائشا کی آنکھ کھلی تھی۔۔۔۔۔اندھیرا چاروں طرف اپنا بسیرا جمائے بیٹھا تھا۔۔۔۔وہ اٹھی سائڈ پر ہاتھ مار نے لگی جیسے کچھ ڈھونڈ رہی ہو ۔۔۔بڑی مشکل کے بعد اسکو لیمپ کا سوئچ ملا۔۔جس پر اُسنے ہاتھ مار کر آن کیا تھا۔۔۔"ایک دم پورا روم روشنی سے نہا گیا تھا۔۔۔۔۔مائشا کی آنکھیں چندھیا گئی تھی۔۔۔اس نے جلدی سے اپنی آنکھیں بند کی تی۔۔۔"اور ایک بار پھیر آنکھوں کو کھولا۔۔۔"جو چہرا اسکو نظر آیا وہ سامنے خواب خرگوش تھا۔۔"کئی پل تک مائشا بنا بلکہ جھپکائے اس چہرے کو دیکھتی رہی تھی۔۔۔"اُسنے اس چہرے کو دیکھنے کی خواہش تو کی تھی لیکن اتنی جلدی..."اسکو اپنی قسمت پر بہت رشک ہوا۔۔۔"پھر ایک دم ہی اسکا یہ رشک ڈر میں تبدیل ہونے لگا تھا۔۔۔۔۔۔بیگم ایسے کیا دیکھ رہی ہو...؟ وہ اسکو اتنے غور سے بیڈ پر بیٹھی ہوئی دیکھ رہی تھی کہ منہال کے آواز پر اچھل گئی تھی....."م میں کچھ بھی تو نہیں....!!! بس اپنا دوپٹہ ڈھونڈ رہی تھی..."و وہ نہیں مل رہا تھا...."وہ اپنی چوری پکڑے جانے پر وضاحت دیتی بولی...."اچھا ا ا ا ا....!!! مل گیا دوپٹہ....؟ اب کی بار منہال نے اپنی آنکھیں کھولیں.....! اور مائشا کے چہرے کو دیکھتے بولا......" ہاں ں ں ....! اور کیا...؟ میں اپنا دوپٹہ ہی ڈھونڈ رہی تھی....! اس بار وہ خود کو سنبھال چکی تھی.....کہیں یہ تو نہیں.....؟ منہال نے اپنے ہاتھ پر لپٹا ہوئے دوپٹہ اسکو دکھایا.....ہاں یہی ہے.....!!! وہ جلدی سے بولی.....! تو پھر لے جاؤ اسکو....! ن نہیں آپ وہی سے پھینک دیں..." وہ بولی.....ارے نہیں تم آ کر لے جاؤ۔۔۔ویسے بھی مجھے پھینکنا نہیں آتا....!کیا پتہ نیچے گر جائے....وہ مسکراہٹ دباتے بولا...."لیکن م میں کیسے آ سکتی ہوں.....؟ وہ اب پریشان سی دکھ رہی تھی...."کیا مطلب..؟ بھئی اللّٰہ نے پیر دیے ہے اُنکو یوز کرو اور آ جاؤ...."لکین میں کیسے مطلب میں دوپٹہ نہیں اودھ رہی ...! وہ اب منہ بیسور کر بول رہی تھی..."اسکو یوں دیکھ کر منہال کو بہت اس پر بہت پیار آیا تھا....."ہممم....!!! یہ تو بہت بڑی مشکل ہے...."اب کیا کیا جائے....؟ وہ سوچنے کے سے اندازے بول رہا تھا۔۔۔"ایک کام کرتا ہوں میں ہی آ جاتا ہوں..."جیسے وہ ایک نتیجے پر پہنچ کر بولا......"ن نہیں آپ بھی نہیں آ سکتے......! لیکن کیوں...؟ اس بار منہال کی نظروں میں اُلجھن تھی......."وہ دراصل میں اپنے بال کسی کو نہیں دیکھاتی وہ بولی ۔۔۔وہ ناظرین جھکائے بولی..."اُسکی بات پر منہال کا كہکا بیختیار تھا...."ھاھاھاھا ھاھاھاھا......!!!! مائشا نے اُسکی طرف حیران نظروں سے دیکھا...." جیسے پوچھ رہی ہو کہ اب آپ کیوں ہنس رہے ہے...؟اسکو یوں دیکھتا پا کر منہال کی ہنسی کو بریک لگی تی..."اور پھر بہت پیاری مسکرہٹ لیے وہ بولا تھا..."سريسلی یار.....! مطلب اب تم اپنے شوہر نامدار کو بھی اپنے بال نہیں دکھا سکتی......!!! پہلی بار ایسی بیوی دیکھ رہا ہوں۔۔۔ایک بار پھر وہ اپنی بات کو بول کر ہنسا تھا...."اور اُسکی یہ ہنسی مائشا کو غصہ دلا گئی تھی.."اسکو لگا منہال اسکا مذاق بنا رہا ہے......"وہ تن فن کرتی بیڈ سے اُتری تھی اور منہال کے پاس سے اپنا دوپٹہ اٹھایا اور وہاں سے باتھرُوم میں گھس گئی منہال تو بس سوچتا ہی رہ گیا تھا کہ آخر یہ کیا تھا....؟ کیا تھا یہ.....؟ اتنی فرتی.....؟ اففّفف اتنی فرتی تو ایک فورس میں بھی نہیں......"واہ منہال بیٹا واہ کیا چوائس ہے تیری..."مطلب عشق ہوا بھی تو کس سے..."جو شرملی ،پھرتی والی،خوبصورتی کا پیکر اور جو صرف تیری.....!! واہ وہ خود کو ہی سباش دیتا بولا..."اور خود ہی مسکرا دیا تھا......جو بھی پھر بھی ہی تم "زندگیِ منہال" اب وہ بیڈ پر آ کر لیٹ گیا تھا...."وہ جان گیا تھا.."مائشا کے دماغ سے شاہزیب والی بات کیسے نکالنی تھی..... مائشا جب وضو کر کے باتھرُوم سے نکلی تھی منہال بیڈ پر آڑھا طرح لیٹا ہوا تھا.."اب وہ بہت گہری نیند میں لگ رہا تھا...." مائشا کے چہرے پر بہت بھلی سی مسکراہٹ نے احاطہ کیا تھا.."پھر وہ جائے نماز بچھا کر نماز کے لیے کھڑی ہو گئی تھی....."کیونکہ آذان بہت دیر پہلے ہو گئی تھی........
*********************
وہ جب سے روم میں آئی تھی صرف روئے ہی جا رہی تھی۔۔۔ایک پل بھی ایسا نہیں گزرا تھا کہ اسکے آنسو تھمے ہو...."کیوں کیوں...؟ تمہیں میری نظروں میں میری آنکھوں میں اپنے لیے محبّت نہیں نظر آتی۔۔۔یا اتنی نفرت کرتے ہو کہ محبّت پر تمہاری نفرت حاوی ہو گئی...وہ زارو قطار رو رہی تھی..."بیڈ سے سر ٹکائے وہ اپنے ماضی میں کہیں کھو سی گئی تھی......"
************************
ماضی»»»»»
13نومبر کی ٹھنڈی شام تھی... لندن جیسے ملک میں اور بھی ٹھنڈ تھی برف چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی ایسے میں ایک لڑکی اور اُسکی کچھ دوستیں شاپنگ پر نکلی ہوئی تھی.....
(Dude, look at those cute shoes).....
" یار ان خوبصورت جوتوں کو دیکھو۔۔۔۔؟
( Dude, I'm taking these shoes)......
بھئی میں یہ جوتے لے رہی ہوں۔۔۔۔وہ لڑکی انگلش میں ایک جوتوں کو کی طرف اشارہ کرتی بولی...."علینہ جو اپنے لیے جوتے دیکھ رہی تھی..."اس نے پلٹ کر رمشا جو جوتوں کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔۔۔۔اُسنے جوتوں کو دیکھا....
so pretty..........(بہت خوبصورت)
علینہ جوتوں کی طرف دیکھتے بولی تھی...
(Yes,dude, these are very cute shoes.)
"ہاں،یار،یہ بہت ہی خوبصورت جوتے ہیں۔۔۔۔
(take it...) لے لو۔۔۔
....! اُس نے بھی اس لڑکی کی ہاں میں ہاں ملائی تھی۔۔۔۔۔۔۔وہ یہ بول کر اپنے لیے بھی جوتے سیلیکٹ کرنے لگی تھی۔۔۔۔اُسکی نظر سامنے رکھے جوتوں پر گئی۔۔وہ جوتے بہت ہی پیارے تھے۔۔۔پنک اور وائٹ تھیم کے جوتے تھے۔۔۔دیکھنے میں جیتنے سیمپل تھے۔۔۔اس سے زیادہ وہ خوبصورت تھے۔۔۔اس نے جوتوں کو اٹھا کر پیک کرنے کے لیے بولنے ہے والی تھی جب کسی نے اُسکی ہاتھ سے جوتے چین کر بولا تھا۔۔۔۔ایکسکیوز می ...! محترمہ یہ جوتے میں نے لے لیے ہے۔۔سو پلذذ آپ اور دوسرے دیکھ لیں۔۔۔۔وہ اس آواز پر پلٹی اس شخص کو سر تا پاؤں دیکھا۔۔جس نے اسکے ہاتھ سے جوتے چھینے تھے۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی سکون سے سامنے والے کو دیکھ کر پوچھا گیا تھا ۔۔۔
Are you crazy?....
کیا آپ پاگل ہیں۔۔۔؟ 
(what do you mean..? I do not understand)
..آپکا کیا مطلب ہے، میں سمجھا نہیں..؟ اس  شخص نے بھنویں تنتے پوچھا تھا۔۔۔۔محترم وہ اس لیے کہ آپ میں تمیز نام کی کوئی چیز مجھے سرے سے ہی نہیں دکھ رہی ہے۔۔۔۔اب کی بار وہ اردو بولی تھی۔۔کیونکہ وہ اتنا تو جان گئی تھی کہ یہ شخص اردو بولنا جانتا ہے۔۔۔۔۔کیونکہ آپ نے جس انداز میں میرے ہاتھوں سے یہ جوتے چھینے ہے نہ"وہ جوتوں کی طرف اشارہ کرتی بولی۔۔۔۔اور پھر اس شخص کے چہرے کو دیکھا۔۔۔۔۔ایسے کوئی پاگل ہی چینتا ہے۔۔۔۔اس لیے پوچھا میں نے کہیں آپ پاگل تو نہیں۔۔۔تاکہ میں پاگل ہاسپٹل فون کر سکوں۔۔۔۔۔۔۔اس کی بات پر پاس کھڑی رمشا کا كہکا بیختیار تھا۔۔۔۔۔ھاھاھاھاھا۔۔۔۔اس شخص نے رمشا کی طرف دیکھا۔۔۔۔اسکو اپنے بہت سبکی محسوس ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔دیکھیے محترمہ پہلی بات میں نے جوتے چھینے نہیں لیے ہے اور دوسری بات آپ ہوتی کون ہے مجھ سے اس انداز میں بات کرنے والی۔۔۔۔ یہ میں نے پہلے خرید لی ہے تو میں اپنی چیز کیسے بھی لوں آپ کو کوئی پریشانی ہے۔۔۔۔۔۔اس کو غصہ تو بہت آیا تھا لیکن وہ کنٹرول کر گیا۔۔۔۔آج پہلی بار ہوا تھا کہ کوئی لڑکی صرفان راجپوت کو سبکی دلا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔وہ یہ بولتا ہوا  وہاں سے چلا گیا اور وہ اس شخص کی پیٹھ کو گھورتی رہ گئی تھی۔۔۔۔اب اسکا ہر چیز سے دل اچاٹ ہو گیا تھا۔۔۔۔رمشا تم نے شوز لیے ہے کہ نہیں اب وہ غصے سے صرفان کا غصہ رمشا پر اُتار رہی تھی۔۔۔۔۔
Dude, what happened?  Now this person has not said anything that will make you so angry ...
یار کیا ہوا؟  اب اس شخص نے کچھ نہیں کہا ہے جو آپ کو اتنا غصہ دلائے گا ... رمشا اُسکی غصّے سے واقف تھی۔۔۔اس لیے وہ اسکو پرسکون کرنے کی کوشش کرنے لگی تھی۔۔۔۔
(what happened?)
کیا ہوا....؟ دو لڑکی اور جو رمشا اور علینہ کی ہی دوست تھی وہ دونوں جب رمشا اور علینہ کے پاس آئی اور علینہ کو غصّہ ہوتے دیکھا تو پوچھ بیٹھی تھی۔۔۔
nothing happened ..I have a bad mind..
کچھ نہیں ہوا .. میرا دماغ خراب ہے۔۔۔۔اس لیے اگر تم سب کی شاپنگ ہو گئی ہو تو پلز گھر چلنے کا شرف بخش دیں ۔ورنہ میں جا رہی ہوں وہ غصے سے تن فن کرتی وہاں سے پارکنگ اریا میں آ گئی تھی۔۔۔۔۔۔وہ اس سے پہلے اپنی کار سٹارٹ کرتی۔۔۔صرفان ....!!! کیا ہو گیا یار....؟ کیوں سر درد کر رہے ہو۔۔۔؟ چھوڑوں۔۔تم صرفان جہانگیر راجپوت ہو۔۔۔شاہنواز راجپوت کے بیٹے۔۔۔۔اور تم پر غصّہ اچھا نہیں لگتا۔۔۔اب دماغ درست کرو اور اؤٹننگ پر چلو پھر کل تمہاری فلائٹ بھی ہے۔۔۔"اور تم نے انڈیا چلے جانا ہے۔۔۔۔۔۔اس نے یہ سب اس شخص کے دوست کے منہ سے بولتے سنا تھا۔۔۔۔۔اور اُسکی سوئی تو بس صرفان جہانگیر راجپوت پر اٹک گئی تھی۔۔۔۔صرفان جہانگیر شاہنواز راجپوت۔۔۔۔۔اوۓ پیدّی یہ لنچ باکس مجھے دیں ورنہ۔۔۔۔۔۔!! پانچ سال کی ایک لڑکی لنچ وقت پر اسکول میں ایک درخت کے نیچے بیٹھی لنچ کر رہی تھی۔۔" جب ایک دس سال کا لڑکا اور اسکے کچھ دوست اُسکی پاس آئے تھے۔۔۔۔۔اس لڑکے نے جیسے ہی اس بچی کے سامنے سے لنچ باکس اٹھانا چاہا اس لڑکی نے بڑی ہوشیاری سے اس باکس کو اٹھا کر وہاں سے اٹھ کر دور جا کھڑی ہوئی تھی۔۔۔۔اب وہ اپنے لنچ باکس کو چھپانے کے بھرپور کوشش میں تھی۔۔۔۔۔وہ لڑکا قدم بقدم اٹھا کر اُسکی پاس آیا اور اب لنچ باکس مانگ رہا تھا۔۔۔۔۔نہیں میں نہیں دنگی ۔۔۔وہ چھپاتے ہوئے بولی۔۔۔دیں ورنہ۔۔۔۔!! کیا ورنہ میں اپنے بابا کو بتاونگی..." ارے جا جا بتا دیں میں نہیں ڈرتا ورتا تمہارے بابا سے ۔۔۔۔!!!! اور پھر اپنے دوستوں کے ساتھ مل کرنے ہنسنے لگا۔۔۔۔۔اچھا تو ایسے نہیں دےگی۔۔۔اوۓ نعیم ذرا چھین تو اس سے اسکا لنچ باکس …..! اسنے حُکم دیا۔۔۔۔اوکے بوس ۔۔!!!اور اسکا دوست اُس سے لنچ باکس چھین نے لگا۔۔۔تھوڑی دیر بعد وہ لنچ باکس اس لڑکے کے ہاتھ میں تھا۔۔۔"میں اپنے بابا سے تم سب کی شکایت لگواونگی اور تم سب کو دیکھنا ٹیچر سے بھی شکایت کروں گی۔۔۔۔۔پیٹل کہیں کے۔۔۔۔!!! وہ یہ بولتی ہوئی وہاں سے چلی گئی تھی۔۔۔پھیر اسکا معمول بن گیا تھا۔۔۔اس لڑکے کو پیٹل بولنا جہاں دیکھتی اس کو پیٹل بول دیتی۔۔۔۔۔ایک دن وہ اپنا ہونے ورک کر رہی تھی۔۔۔جب اس نے وہاں سے اس لڑکے کو گزرتے دیکھا تھا۔۔۔پیٹل پیٹل پیٹل....…! وہ بولتی اور اپنے دوستوں کے ساتھ مل کرنے اسکا مذاق اڑانے لگی۔۔۔۔۔وہ لڑکا آج بہت غصے میں تھا اور کچھ اور ہوا اس چھوٹی سی لڑکی نے دلہ دیا۔۔۔۔۔ت تم نے صرفان جہانگیر شاہنواز راجپوت کو پیٹل بولا۔۔۔روکو میں ابھی بتاتا ہوں.....! وہ اس کے پاس آیا تھا..."اور اُسکی ساری ہوم ورک کی نوٹ بک پھاڑ ڈالی۔۔۔۔۔۔۔اور وہاں سے یہ بولتا ہوا چلا گیا اگر اب کبھی مجھے اس نام سے پُکارا نہ پھر دیکھنا میں تمہارا کیا حال کرتا ہوں۔۔۔۔۔۔اور وہ بس کھڑی اپنی کاپی کو دیکھتی رونے لگی تھی۔۔۔۔۔یار کیاسوچ رہی ہو...؟ اب کار چلانے کا بھی ارادہ ہے کہ نہیں۔۔۔۔۔تم نے کچھ زیادہ ہی سر پر سوار کر لیا ہے۔۔۔۔۔اب چلو اور ہم سب کو ہوسٹل چھوڑ دو اور گھر جا کر تم ریسٹ کرو۔۔۔۔۔۔اس نے اپنی سوچو سے باہر نکلتے ہوئے گاڑی سٹارٹ کر دی اور ان سب کو ہوسٹل چھوڑ کر وہاں سے اپنے گھر آ گئی تھی یہ بڑے ہونے کے بعد اُن دونوں کی پہلی ملاقات تھی۔۔۔لیکن دونوں ہی اس ملاقات میں ایک دوسرے سے انجان تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
**********************
آج کی صبح کچھ نکھری نکھری سے تھی آسمان میں ہلکی ہلکی دھوپ۔۔۔ٹھندی ٹھندی تیز ہوائیں ایک خشگوار سی خوشی سے سے رہی تھی۔۔۔۔وہ فجر کی نماز پڑھ کر صوفے پر لیٹ گئی تھی...اور اب اُسکی آنکھ دروازے نوک ہونے کی آواز پر کھلی۔۔۔وہ جلدی سے اٹھی تھی اور اپنا دوپٹہ درست کرتی دروازہ کھول دیا۔۔۔۔۔مورنینگ  گڑیاں۔۔۔!! سامنے مدیحہ کھڑی اسکو مورنینگ بول رہی تھی۔۔۔اس نے بھی مسکرہٹ ہونٹوں پر کا کے بہت ہی پیار سے جواب دیا۔۔۔اور مدیحہ کو اندر آنے کا کہا۔۔۔۔ارے نہیں نہیں بعد میں اب فلحال میں آپکو اور بھائی کو بلانے آئی ہوں کیونکہ سب آپ دونوں کا باہر ناشتے پر انتظار کر رہے ہیں۔۔۔۔!! مدیحہ نے اندر جھانکتے اُسکی بتایا۔۔۔۔اور پھر بولی یہ کیا بھائی ابھی تک نہیں اٹھے۔۔۔۔؟ اور پھر مائشا کی طرف دیکھا جائے بھئی اور اٹھائے بھائی کو...."اس نے منہال کو اٹھانے کا اشارہ کیا ..."م میں....؟ پ پر میں کیسے اٹھا...،اور نہیں تو کیا آپ ہی اٹھائے۔۔۔۔۔مدیحہ اُسکی بات کو درمیان میں کاٹتے بولی۔۔۔"اب جاؤ اور جلدی سے نیچے آ جاؤ سب انتظار کر رہے ہیں۔۔۔۔۔وہ بہت پیار اور اپنائیت سے مائشا سے بولی اور اُسکی گال کو چھوتی وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔۔پیچھے مائشا کشمکش میں کھڑی تھی کہ کیسے اٹھائے منہال کو..."پھر ایک آئیڈیا دماغ میں آیا تھا اسکے وہ اکثر عالیان کو اس طرح ہی اٹھاتی تھی...."اور جلدی سے سائڈ ڈراور سے الارم سیٹ کیا اور منہال کے بلکل تکیہ کے پاس رکھ کر خود واشروم میں گھس گئی تھی۔۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد الارم بجہ۔۔۔ٹن ٹن ٹننننننن۔۔۔۔۔۔۔!!! آواز اتنی تیز تھی کہ وہ گھبراتے ہوئے اٹھا تھا۔۔۔۔۔ی یہ کس نے کیا۔۔۔۔۔؟ وہ ابھی بھی نیند کے خمار میں تھا آنکھوں کو رگڑتے روم میں چاروں طرف نظر گھمائی اور خود سے بڑبڑایا...."تبھی اسکو واشروم کا دروازہ لوک ہونے کئی آواز سنائی دی۔۔۔اس نے واشروم کے گیٹ کی طرف دیکھا۔۔۔اور اسکے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی۔۔۔۔۔۔یعنی یہ اٹھانے کا انداز ہے بیگم کا۔۔۔۔ہننن بھئی کم از کم محترمہ نے اٹھایا تو صحیح....!!!! وہ اٹھتے ہوئے بولا اور ڈریسنگ روم میں چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب وہ ڈریسنگ روم سے باہر آیا تو مائشا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی اپنے بال سلجھا رہی تھی..."منہال کو دیکھ کر اس نے جلدی سے دوپٹہ درست کیا اور پھر اپنا کام کرنے لگی......"ارے یار یہ کیا تم مجھ سے بھی اپنے بالوں کو چھپاتی ہو....!!! رہنے دو یہ آپکا روم ہے آپ آذادی سے رہ سکتی ہے۔۔۔دوپٹہ لینے کی ضرورت نہیں ہے...."اور میں کوئی غیر محرم تو نہیں ہوں۔۔۔۔۔شوہر ہوں تمہارا۔۔۔۔۔اللّٰہ نے میرا اور آپکا رشتہ ایک پاک اور جائز ڈور سے باندھا ہے۔۔۔۔میرا آپ پر اور آپکا مجھ پر پورا حق ہے۔۔۔۔۔بس آپ بے فکر رہے اور آذادی کے ساتھ۔۔۔۔۔وہ اب واشروم میں چلا گیا تھا۔۔۔۔۔مائشا بھی اب اپنے بالوں کو کنگھا کرنے لگی تھی.."جب وہ واشروم سے نکلا تو اس وقت مائشا حجاب درست کر رہی تھی..."مطلب اب وہ مکمل تیار کھڑی اسکا ہی انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔ حجاب درست کرنا تو صرف ایک بہانہ تھا۔۔۔۔۔۔مہروم رنگ کی خوب گھیردار فراک پہنے اُسکا ہی ہم رنگ حجاب لیے ہلکا سا میک اپ کیے وہ بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔نظر لگ جانے کی حد تک۔۔۔!!! ماشاءاللہ منہال نے دل ہی دل میں کہا اور اپنے بال سیٹ کرتا ہوا گویا ہوا ۔۔۔۔۔آپ ریڈی ہے۔۔۔۔؟ ج جی...!! وہ اپنی انگلیوں کو رگڑتی بس اتنا ہی بولی..."ہممم...! تھوڑی دیر بعد وہ دونوں آگے پیچھے روم سے نکل گئے۔۔۔۔۔
*************************
السلام وعلیکم...!!! دونوں نے ڈائننگ روم قدم رکھتے سب کو سلام کیا تھا..."عائشہ بیگم مہرین بیگم سے باتوں میں مشغول تھی.."صرفان کسی سے فون پر بات کر رہا تھا جبکہ مدیحہ گیم کھیل رہی تھی اور نور مدیحہ کو کچھ بتا رہی تھی۔جس کا جواب وہ ہوں ہاں میں دے رہی تھی..."سب ہی سلام کرنے والوں کے طرف متوجہ ہوئے..."وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ...!!! ماشاءاللہ ماشاءاللہ نظر نہ لگے میری بچی!!! مہرین بیگم چیئر اور سے اٹھ کر مائشا کے گلے سے جا لگی تھی اور اسکا ماتھے پر بوسہ دیتی بولی۔۔۔۔اور پھر منہال کے سر پر بھی بوسہ دیا۔۔۔۔عائشہ بیگم نے اُن دونوں کو ساتھ دیکھ کر بہت سی دعاؤں سے نوازا تھا۔۔۔۔۔۔ایک خوشگوار ماحول میں ناشتہ کیا گیا ۔۔اب سب لاؤنج میں بیٹھے بات کر رہے تھے۔۔۔۔۔۔ ارے جلدی سے منہ دکھائی تو دکھاؤ جو بھائی نے دی ہے تمہیں نور اور مدیحہ نے مائشا سے پوچھا.....!! منہ دکھائی....!! مائشا نے حیرت سے اُن دونوں کو دیکھا..."وہ کیا ہوتی ہے آپی.....؟ اب وہ پوچھ رہی تھی....." ھاھاھاھاھا مائشا یار تمہارا کیا بنےگا...؟ مطلب منہ دکھائی کا بھی نہیں پتہ تمہیں...!!حد ہے ویسے۔۔۔بھائی آپکی بیوی بلکل سگھڑ ہے سچی میں...! نور نے شرارت سے منہال کو کہا تھا..."کوئی بات نہیں بہن ہم سگھڑ بیوی ہی ٹھیک ہے...! منہال جو صرفان کو ہدایت دے رہا تھا.."نور کی بات پر ہنستے ہوئے بولا تھا...."ھاھاھاھاھا بلکل مجنوں ہے آپ سچی میں..!! اس بار مدیحہ بھی ہنستے ہوئے بولی ہے۔۔۔بلکل بلکل...!!! بھائی اب ہم سبِّکو ٹریٹ چاہیے سمجھے..." ہاں ہاں کیوں نہیں...! جب چاہو بندہ حاضر ہے۔۔۔۔صرفان جو بہت دیر سے خاموش بیٹھا تھا۔۔۔۔وہ بولا یار تمہاری دوست نظر نہیں آ رہی..."کہاں ہے وہ محترمہ....؟ کیوں بھائی کہیں محبّت تو نہیں ہو گئی.....؟ جو دوست کو یاد کیا جا رہا ہے...؟ مدیحہ نے ہنستے ہوئے صرفان کی ٹانگ خیچھی تھی ھاھاھاھا ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں نہیں میں تو ایسے ہی پوچھ رہا تھا.." کیونکہ وہ رات ہمارے ہی ساتھ تھی نہ اس لیے...."بس اس لیے ہی..."لیکن مجھے تو کچھ اور ہی نظر آ رہا ہے..."؟ نور نے بھی اپنی مداخلت ضروری سمجھیں...." اری میری پیاری بہنوں بس تم سب اپنے آپ پر دھیان دو "اور مجھ بیچارے کو بخش دو..."یہ رہے میرے ہاتھ آئے یہ رہے میرے معافی کے الفاظ ..."وہ اپنی جان چھڑانے کے لیے بولا..." ھاھاھاھا....." ہاں گڑیاں علینہ کہاں ہے..؟ منہال ہنستے ہوئے پوچھ رہا تھا.."ہنسی اُسکی صرفان پر آ رہی تھی...."بھائی وہ صبح ہی چلی گئی تھی.."بول رہی تھی کہ اُسکی بہت ضروری کام ہے پھر اُسکی واپس لندن بھی جانا ہے....! ہممم "لیکن کہاں گئی ہے وہ....؟ ایک بار پھر پوچھا گیا..."پتہ نہیں...!!! ٹھیک ہے..!! اچھا اب ہم چلتے ہے...! مہرین بیگم کھڑی ہوتی بولی..."مائشا جو خاموش اپنی ماما کے پاس بیٹھی اُنکی باتیں سن رہی تھی..."وہ بھی انکے ساتھ ہی کھڑی ہو گئی تھی.."اجازت دیں .."تھوڑی دیر اور بیٹھ جاتی مہرین بہن.."نہیں پھر کبھی بی جان ہم دونوں کا انتظار کر رہی ہے..."اور پھر وہ دونوں مائشا سے گلے ملتی اُن دونوں کو دعائیں دیتی وہاں سے چلی گئی تھی۔۔۔۔۔۔عائشہ بیگم بھی مائشا کو ریسٹ کرنے کہا تھا..."وہ مدیحہ کے ساتھ اپنے روم میں چلی گئی""تھوڑی دیر بعد مدیحہ بھی وہاں سے چلی گئی تھی۔۔۔"اب وہ اکیلی بیٹھی سوچ رہی تھی کہ کیا کریں وہ...؟ کیونکہ اسکو ایسا بیٹھنا بلکل بھی اچھا نہیں لگتا تھا...."پھیر کچھ سوچتے ہوئے اس نے عالیان پر کال ملا دی..."اسکو عالیان سے بات کی کافی دن گزر گئے تھے۔۔۔۔۔۔
**********************
ڈاکٹر نے چیک اپ کیا پھر دو تین ٹیبلٹ بی امّاں کو دی تھی اور ہدایت دی کہ اس لڑکی کا خاص کھیال رکھا جائے..!! بی امّاں نے گردن ہاں میں ہلا دی تھی وہ ڈاکٹر وہاں سے چلا گیا۔۔۔۔"بی اماں بھی اس لڑکی کی چادر درست کرتی روم کی لائٹ آف کرتی وہاں سے zm کے روم کی طرف چل دی تھی..."تھوڑی دیر بعد وہ zm کے روم کا دروازہ نوک کر رہی تھی...."اندر سے آواز آئی.... کون...؟؟ بیٹا میں ہوں...! بی اماں نے بھی اسکو بتایا...."امّاں آپ لاؤنج میں میرا انتظار کریں میں ابھی دس منٹ تک آتا ہوں...."ٹھیک ہے بیٹا....!! امّاں وہاں سے لاؤنج میں آ گئی تھی....اب وہ zm کے آنے کا انتظار کر رہی تھی............
************************
وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بغیر شرٹ کے کھڑا اپنے زخم کو دیکھ رہا تھا"جس میں سے ابھی بھی خون ہلکا ہلکا رس رہا تھا...."اس نے ہیٹر پر ایک باریک سی سٹک گرم کی تھی اور پھر اپنے بازوں میں لگی گولی کو نکالنے لگا۔۔۔۔درد بہت ہوا لیکن وہ گولی نکالنے میں کامیاب ہو گیا تھا..."ایسے ہی دونوں بازوؤں میں سے اس نے گولی نکالی تھی..."اور پھر اس پر پٹی باندھتا ہوا بلیک رنگ کی شرٹ پہن کر باہر آ گایا تھا...."باہر لاؤنج میں ہی اس نے بی امّاں کو اپنا منتظر پایا تھا...."بی اماں اب کیسی طبیعت ہے اس لڑکی کی..؟ ڈاکٹر نے کیا کہا..؟ بیٹا وہ ٹھیک ہے..! اور ڈاکٹر نے کہا ہے کہ بس گھبراہٹ کی وجہ سے بیہوش ہوئی تھی۔۔۔۔لیکن بیٹا یہ لڑکی ہے کون؟ اور آپ اسکو ہسپتال لے جانے کے بجائے یہاں کیوں لائے ہے...؟ امّاں چھوڑے اسکو ضرورت تھی سو ہم نے ہیلپ کر دی ۔۔۔لیکن بیٹا وہ لڑکی انجان ہے آپکے لیے۔۔۔۔امّاں میں پہلے بھی مل چکا ہوں اس لڑکی سے...... بس آپ اس کا خیال رکھنا۔۔۔۔جب اسکو ہوش آ جائے تو ہم اسکو اُنکی گھر واپس بھیج دیں گے۔۔۔۔اچھا امّاں پوری رات تو ایسے ہی گزر گئی ہے۔۔۔۔۔پریشان ہوتے۔۔۔۔جائے آپ بھی سو جائے ۔۔لنچ پر ملاقات کرتے ہیں۔۔۔۔"وہ یہ بولتا پھر سے اپنے روم میں گُم ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
***********************


   1
0 Comments